عالمی اداروں کی خاموشی کے درمیان غزہ میں 40 ہزار سے زائد لوگوں کا قتل عام ایک المیہ

نیویارک - ارنا -  اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ  بین الاقوامی ضابطوں کی پیروی اور دوہرے معیارات سے گریز ہی آج کی دنیا کے بہت سے مسائل و مشکلات کا حل ہے۔

 صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ غزہ میں 40 ہزار سے زائد بے گناہ انسانوں کا قتل اور لبنان پر حملہ وہ بھی عالمی اداروں کی خاموشی اور امریکہ و یورپ کی جانب سے صیہونی حکومت کی حمایت کے تحت ایک المیہ ہے اور اسے جلد از جلد ختم ہونا چاہیے۔

، ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے نیویارک کے اپنے دورے  میں  مقامی وقت کے مطابق پیر کی صبح اپنے ہوٹل میں فن لینڈ کے صدر "الیگزینڈر اشتوب" سے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں صدر ایران نے کہا کہ ہم مشترکہ نظریہ کے حصول اور مسائل کے حل میں کثیر جہتی راہ حل کے لئے  جنگ اور تصادم کے بجائے بات چیت اور مذاکرات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

صدر مملکت نے دنیا میں  قیام امن اور جنگ و غاصبانہ قبضہ روکنے کے لیے  ملکوں کے باہمی تعاون میں اقوام متحدہ کے کردار کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ہمارا یقین ہے کہ عالمی امن و سلامتی اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک تمام ممالک بین الاقوامی معاہدوں پر عمل نہیں کرتے ۔

صدر مسعود پزشکیان  نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی پیروی اور دوہرے معیارات سے گریز ہی آج کی دنیا کے بہت سے مسائل کا حل ہے ۔

انہوں نے خطے میں صیہونی حکومت کے جرائم کی امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے حمایت پر تنقید کرتے ہوئے کہا : عالمی  اداروں  کی خاموشی اور امریکہ و یورپ کی جانب سے صیہونی حکومت کی حمایت کے سائے میں غزہ میں 40 ہزار سے زائد بے گناہوں کا قتل اور لبنان پر حملہ ایک ایسا  المیہ ہے جس کا جلد از جلد خاتمہ ہونا چاہیے۔

اس ملاقات میں فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اشتوب نے بھی ایران کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اپنے ملک کی دلچسپی پر زور دیا اور ڈاکٹر پزشکیان کو ایران کا صدر بننے پر مبارکباد دی۔

فن لینڈ کے صدر نے کہا: ہم سمجھتے ہیں کہ جوہری معاہدے میں جو کچھ ہوا اس میں ایران کا کوئی کردار یا غلطی نہیں تھی اور ہمیں امید ہے کہ مذاکرات اور تعاون کے جاری رہنے سے ہم ایران اور یورپ کے درمیان مسائل اور اختلافات کے حل کا مشاہدہ کریں گے۔

الیگزینڈر اشتوب نے خطے میں امن و استحکام کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا: ہم اسرائیل کی مالی و اسلحہ جاتی حمایت کو غلط اور نا قابل قبول سمجھتے ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ  غزہ کے عوام کے خلاف اسرائیل کے جرائم کے سلسلے میں دنیا بیدار ہو رہی ہے حالانکہ اس جنگ کا خاتمہ کچھ ملکوں کے مفاد میں نہيں ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .